|

Khumar E Wasal E book by Farwa Khalid Copmlete pdf Novel

Farwa Khalid is the author of this novel. You can read it online by clicking the image below, and also download the PDF file.

Khumar-e-Wasal-By-Farwa-Khalid

Khumar E Wasal Romantic Ebook complete Pdf Novel

Khumar E Wasal

حویلی کی خواتین مردان خانے کی جالی دار دیواروں کے پاس آن کھڑی ہوئی تھیں۔۔۔ عنادل کی آنکھوں میں نمی تیر گئی تھی۔۔۔ اس کے تایا سائیں کو پولیس والے گھیرے کھڑے تھے۔۔
شاہنواز غصے سے بپھرا ہوا تھا۔۔۔ باقی سب کی بھی یہی حالت تھی۔۔۔
عنادل کی نفرت اس شخص کے لیے اس وقت مزید بڑھ گئی تھی۔۔۔
یہ بہت بڑی گرفتاری تھی اسی وجہ سے آئی جی وہاں خود آیا ہوا تھا۔۔۔ کیونکہ یہ نیچے کی افسران کے بس کی بات نہیں تھی۔۔۔
“دیکھو آئی جی تمہیں انداذہ بھی نہیں ہے تم یہاں اس نیت کے ساتھ آکر کتنی بڑی غلطی کر چکے ہو۔۔۔ میرے بابا سائیں کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔۔۔ اگر ہم حملہ کرتے تو وہ زہران نیازی بچ نہ پاتا۔۔۔ اس نے جھوٹا الزام لگایا ہے۔۔۔ تم اس کے ساتھ ملے ہوئے ہو۔۔۔ اسی وجہ سے یہاں آگئے ہو ہمیں بے عزت کرنے۔۔
اگر اپنی سلامتی چاہتے ہو تو نکل جاؤ یہاں سے۔۔۔ ورنہ اس کا بدلہ تمہاری سات نسلیں نہیں چکا پائیں گی۔۔۔”
شاہنواز کا بس نہیں چل رہا تھا ان سب کو گولی سے اڑا دے۔۔ اگر نوریز گردیزی اسے نہ روکتے تو وہ ایسا کر بھی گزرتا۔۔۔
“سائیں آپ تحمل سے ہماری بات سنیں۔۔۔ ہم اپنی مرضی سے نہیں آئے یہاں۔۔۔ بہت زیادہ پریشر ہے ہم پر۔۔۔ نیازی صاحب کے جلسے کی کوریج تمام سوشل میڈیا پر کی جارہی تھی۔۔۔ ان پر گولیاں چلتی بھی دکھائی گئی ہیں۔۔۔ وہاں بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔۔۔ وہ سب مشتعل ہوچکے ہیں۔۔۔ سوشل میڈیا پر بھی غم و غصے کی فضا پیدا ہوچکی ہے۔۔۔ زہران نیازی کو لوگ پہلے بھی بہت پسند کررہےتھے۔۔۔
اس جلسے کے بعد تو لوگ مزید ان پر فدا ہوگئے ہیں۔۔۔ کسی سے بھی یہ حملہ ہضم نہیں ہورہا۔۔۔ حملے میں جو پسٹل یوز ہوا ہے۔۔۔ وہ آپ کے نام پر ہے۔۔۔ آپ کا پرسنل ہتھیار ہے سائیں۔۔۔ جس انسان نے حملہ کیا ہے وہ آپ کا نام لے رہا ہے۔۔۔ وہ آپ ہی کا آدمی ہے۔۔۔ ہر طرف سے ثبوت آپ کے خلاف ہیں۔۔۔
آپ کو اس وقت گرفتار کرنا ہمارے لیے ناگزیر ہوگیا ہے۔۔۔ ورنہ یہاں کے حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے۔۔۔”
آئی جی صاحب کی بات پر وہاں ایک لمحے کے لیے خاموشی چھا گئی تھی۔۔
“ایسا کیسے ہو سکتا آئی جی صاحب۔۔۔ جب میں نے یہ حملہ ہی نہیں کروایا تو میرا پسٹل وہاں کیسے پہنچ گیا۔۔۔ یہ جھوٹی سازش ہے۔۔۔ ابھی بے نقاب ہو جائے گی زہران نیازی کی یہ سازش۔۔۔۔”
نوریز گردیزی نے فوراً شاہ نواز کو اپنے کمرے میں بھیجا تھا۔۔۔
جبکہ جالیوں کے پار کھڑی عنادل کا دل مارے خوف کے لرز اٹھا تھا۔۔۔ کتنی گھٹیا چال چلی تھی اس شخص نے۔۔۔
اس کے تو دماغ سے ہی نکل گیا تھا کہ وہ جو پسٹل نوریز گردیزی کی الماری سے نکال کر گئی تھی۔۔۔ وہ وہیں اس کے پاس ہی چھوڑ آئی تھی۔۔۔ جسے وہ اس کے تایا کی انسلٹ کروانے کے لیے ایسے استعمال کرے گا عنادل کا دماغ یہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتا تھا۔۔
نوریز گردیزی کے اس یقین پر وہاں سب کو یہی لگ رہا تھا کہ ابھی زہران نیازی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی۔۔۔ مگر کچھ دیر بعد جب شاہنواز واپس آیا تو اس کی رنگت بے پناہ سرخ تھی۔۔۔
“بابا سائیں آپ کے لاکر میں نہیں ہے پسٹل۔۔۔ بہت بڑی گیم کھیل گیا ہے وہ ہمارے ساتھ۔۔۔ ہمارے آدمی کو بھی اٹھوایا ہے اور پسٹل بھی۔۔”
شاہنواز کا دماغ یہ سوچ کر ہی پھٹ رہا تھا کہ وہ شخص اس کے باپ کے کمرے تک رسائی حاصل کیسے کرگیا تھا۔۔۔
کچھ دیر بعد سب کی آنکھوں کے سامنے نوریز گردیزی کو ہتھکڑیاں لگا دی گئی تھیں۔۔۔۔ گردیزی خاندان کے ہر فرد کی آنکھیں اشکبار تھیں۔۔۔ یہ منظر ان سب کے لیے انتہائی اذیت ناک تھا۔۔۔ نوریز گردیزی ایک بہت بڑی شخصیت تھی۔۔۔ جن کے سامنے اونچی آواز میں بات تک نہیں کی جاسکتی تھی۔۔۔
مگر اس ایک شخص نے انہیں پوری برداری اور علاقے کے سامنے رسوا کرکے رکھ دیا تھا۔۔۔۔
عنادل کے آنسو نہیں رک رہے تھے۔۔۔ اس کی وجہ سے اس کے تایا سائیں کے ساتھ یہ سب ہورہا تھا۔۔۔ اس کا دل درد سے پھٹنے لگا تھا۔۔۔ شاہنواز اور داؤد گردیزی نے یہ گرفتاری رکوانے کی بہت کوشش کی تھی۔۔۔ پنچایت کے سبھی سرداروں کو بلوا لیا گیا تھا۔۔ مگر اس وقت کوئی کچھ نہیں کر پایا تھا۔۔۔
کچھ دیر پہلے جس گھر میں شہنائیاں بج رہی تھیں۔۔۔ وہاں اس وقت موت کا سا سناٹا چھایا ہوا تھا۔۔۔ شاہنواز غصے سے بھڑک رہا تھا۔۔ انہیں ابھی تک یہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ غداری کس نے کی تھی۔۔
جبکہ عنادل کی آنکھوں کے سامنے سے وہ منظر نہیں ہٹ رہا تھا جب اس کے تایا سائیں ہتھکڑی لگا کر اتنے سارے لوگوں کے سامنے گاڑی میں بیٹھایا گیا تھا۔۔۔
یہ منظر میڈیا نے بھی کور کیا تھا۔۔۔ جس کے بعد وہ ہر جگہ پھیل چکا تھا۔۔۔۔
زہران نیازی نے بہت بڑی سازش کی تھی۔۔۔ جس کے نتائج اسے اپنی مرضی کے مطابق ملے تھے۔۔۔۔
حویلی کے تمام مرد تھانے جاچکے تھے۔۔۔ وہ کسی بھی قیمت پر انہیں وہاں اکیلے نہیں چھوڑ سکتے تھے۔۔۔
مہر جان کی حالت بہت خراب تھی۔۔۔ باقی سب کا بھی رو رو کر برا حال تھا۔۔۔
عنادل بھی سب کے بیچ بیٹھی تھی جب اس کے ہاتھ میں پکڑا موبائل وائبریٹ ہوا تھا۔۔۔ سکرین پر جگمگاتا نمبر اس کی آنکھوں میں زہر گھول گیا تھا۔۔۔۔
وہ غصے سے سرخ پڑتے چہرے کے ساتھ وہاں سے اٹھ گئی تھی۔۔۔ جبکہ مہر جان کا چیک اپ کرتی انجم کی نگاہوں نے دور تک اس کا پیچھا کیا تھا۔۔۔
روم میں آکر دروازہ لاک کرتے اس نے کال اٹینڈ کی تھی۔۔۔۔
“اسلام وعلیکم مسز زہران نیازی۔۔۔ کیسی ہیں آپ۔۔۔؟؟ آپ تو بھول ہی گئیں۔۔۔ ایسی بھی کیا ناراضگی۔۔۔؟”
اس کی آواز سنتے ہی زہران نیازی کا مبہم مسکراتا لہجہ اس کی سماعتوں سے ٹکرایا تھا۔۔۔ مارے غصے کے اس کے دماغ کی نسیں ابھر آئی تھیں۔۔۔۔
“تم میری سوچ سے زیادہ گھٹیا اور بے غیرت انسان ہو۔۔۔ تم نے بہت غلط کیا ہے میرے تایا سائیں کے ساتھ۔۔۔ معاف نہیں کروں گی میں تمہیں۔۔۔۔”
عنادل اپنے اوپر ضبط کھوتی غصے سے چختے ہوئے بولی تھی۔۔۔
اس کی بات پر غصہ کرنے کے بجائے دوسری جانب جاندار قہقہ گونجا تھا۔۔۔
“آج میں بہت خوش ہوں۔۔۔ اس لیے تمہاری یہ گستاخی معاف کرتا ہوں۔۔۔ مگر وہ کیا ہے نا تمہارا دور دور سے چلانا مزا نہیں دے رہا۔۔۔ اس وقت اپنی کامیابی اپنی بیوی کے ساتھ سیلیبریٹ کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔شدت سے طلب محسوس ہورہی ہے۔۔۔ تم پر اپنی نفرت کی دوسری مہر ثبت کرنے کو۔۔۔۔ مجھے اپنی شدت کا یقین ہے۔۔۔
میری پہلی نشانی ابھی مٹی نہیں ہو گی۔۔۔۔”
وہ شخص اس کی سوچ سے زیادہ گھٹیا اور بے باک تھا۔۔۔ جس طرح سرعام الفاظ میں وہ اس کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کررہا تھا۔۔۔ عنادل سر سے پیر تک کانپ گئی تھی۔۔۔
اس کے پورے وجود میں برقی رو دوڑ گئی تھی۔۔
“بکواس بند کرو اپنی۔۔۔ تم نے زبردستی کی تھی میرے ساتھ۔۔۔ میں نہیں مانتی اس نکاح کو۔۔۔”
عنادل نے خوف اب بھی نہیں کھایا تھا۔۔۔
“اچھا اگر یہ نکاح نامہ تصاویر کے ساتھ تمہارے گھر والوں کو بھجوا دوں۔۔۔ اوہ سوری گھر میں نہیں۔ تمہارے تایا سائیں تو اس وقت جیل میں قید ہیں نا۔۔۔ یہ دونوں چیزیں جیل میں ان کے پاس پارسل کروا دوں کیا تب تم یقین کرو گی اس نکاح نامے پر۔۔۔ “
اپنی انگوٹھی گھماتا وہ مسکرایا تھا۔۔۔
جبکہ اس کی اس دھمکی پر عنادل اندر تک سہم اٹھی تھی۔۔۔
“اپنی حویلی کے پچھلے گیٹ پر آجاؤ۔۔۔ اور ہاں جس حلیے میں ہو اسی میں آنا۔۔۔ سنا ہے بہت حسین لگ رہی ہو تم۔۔۔ ہمیں بھی تو دیدار کرواؤں اپنے حسن کا۔۔۔ جس حق بھی رکھتے ہیں۔۔۔”
وہ اس کی خاموشی پر دوبارہ سے بولا تھا۔۔۔ عنادل کا وجود بے جان ہونے لگا تھا۔۔
“نن نہیں پلیز ایسا مت کرنا۔۔ مم مجھے شدید نفرت ہے تم سے۔۔۔۔ مجھے تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنی۔۔۔۔”
عنادل انکاری تھی۔۔۔ اس شخص کی اس بے رحمی پر اس کا دل ہول رہا تھا۔۔ وہ کچھ بھی کر سکتا تھا۔۔اس سے کسی بھی بات کی بعید نہیں تھی۔۔۔
مگر عنادل کسی بھی قیمت پر اس کے پاس نہیں جانا چاہتی تھی۔۔۔
“تو میں کونسا تمہیں محبت میں تڑپ کر اپنے پاس بلا رہا ہوں مسسز۔۔۔ ادھر بھی نفرت ہی ہے مگر ہاں تمہاری شکل ضرور دیکھنا چاہتا ہوں میں۔۔۔ اس لیے دس منٹ کا وقت دے رہا ہوں۔۔۔ بتائی جگہ پر آجاؤ۔۔۔ “
وہ اسے آخری بار وارن کررہا تھا۔۔۔
عنادل کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔۔۔ وہ بیڈ پر آن بیٹھی تھی۔۔۔
“میں ابھی نہیں آسکتی۔۔۔ حویلی مہمانوں سے بھری ہوئی ہے۔۔۔ کسی کو پتا چل گیا تو میری بہت بدنامی ہوگی۔۔۔ میں تمہیں قسم کھا کر بتاتی ہوں میرے گھر والوں کو اور تایا سائیں کو اس نکاح اور میرے تمہارے پاس جانے کا نہیں پتا تھا۔۔۔ خدا کے لیے رحم کرو۔۔۔”
عنادل نے اس سے التجاء کی تھی۔۔۔
“یقین آگیا ہے تم پر۔۔۔ مان لیا تمہارے تایا سائیں تمہارے ساتھ اس گھٹیا سازش میں ملوث نہیں تھے۔۔۔۔مگر تم جو اس حویلی میں بیٹھ کر میرے مرنے کی دعائیں کررہی ہو۔۔۔ تمہاری نیت تو یہی تھی نا۔۔۔ اس پسٹل پر سلنسر لگا تھا۔۔۔ بچہ سمجھ رکھا ہے کیا کہ سمجھ نہیں پاؤں گا۔۔۔ اب شرافت سے میرے پاس آؤ۔۔۔
ورنہ اگر یہ نکاح نامہ تمہارے تایا تک پہنچ گیا تو وہ ابھی پوری دنیا کے سامنے ہوئی رسوائی بہت مشکل سے برداشت کیے بیٹھا ہے۔۔۔ یہ خبر اسے خوشی سے اوپر نہ پہنچا دے۔۔
میری قاتلہ تو نہیں بن سکی اپنی تایا کی بن جاؤ گی۔۔۔ دس منٹ ہیں تمہارے پاس۔۔۔
وہاں کسی کو کچھ پتا نہیں چلے گا۔۔۔۔یہ خبر اسی دن باہر آئے گی جب میں چاہوں گا۔۔۔ اس سے پہلے نہیں آسکتی۔۔۔ اپنے شوہر پر یقین رکھو مسز۔۔۔ میں انتظار کررہا ہوں۔۔۔”
زہران نیازی کے آگے اب تک کوئی جیت پایا تھا جو وہ جیت پاتی۔۔۔

Khumar E Wasal By Farwa Khalid Urdu Love story

Khumar E Wasal by Farwa Khalid is a beautifully written romantic Urdu novel that takes readers on an emotional journey of love, passion, and devotion. This captivating story is available for free in PDF format, allowing readers to enjoy it on their PC, Android phone, or any portable device.

If you’re searching for romantic novels in Urdu PDF download, Khumar E Wasal is a must-read. Farwa Khalid, a renowned and talented writer, is known for her engaging Urdu books. This novel perfectly blends intense romance, emotions, and deep storytelling, making it an ideal choice for readers who enjoy rude hero-based Urdu novels, bold romantic novels in Urdu, or short romantic Urdu novels.

For those who love top Urdu romantic novels, this book delivers a compelling love story filled with passion and heartfelt emotions. Download Khumar E Wasal novel PDF for free from BestUrduNovel.com, a platform offering the latest complete Urdu novels for passionate readers.

Enjoy this unforgettable love story anytime, anywhere!

Muhabout Rahon Main Bich Gai By Farwa Khalid Complete pdf Novel

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *